Saturday 19 May 2012

SO-CALLED HUMAN RIGHTS ACTIVIST ASMA JEHANGEER

ایجنسیون پہ الزام تھونپنے والی میڈم عاصمہ جہانگیر کو اپنے گیربان مین جھانکنا چہایئے جو مسلمانوں نے قاتلوں کے ساتھ تلک لگاکے
سیر سپاٹے کرتی رہتی ہیں انجمن بلوچ 
اسلام آباد(اسٹاف رپورٹر)محترمہ عاصمہ جہانگیر سے سوال ہے کہ ایف سی کے جوانوں کی شہادت پہ انکا کیا خیال ہے ؟ کیا انہیں بھی ایجنسیوں نے ہی شہید کیا ہے کیا ہزاروں جوانوں کی شہادت پہ انہوں نے ایک لفظ بھی بولا ہے اور ایف سی نہ ہوتی تو کسی بلوچ کی عزت محفوظ نہیں ہوتی تھی ان خیالات کا اظہار انجمن بلوچ اتحاد کے سرپسرت اعلیٰ میر جہانگیر بلوچ نے اسلام آباد میں ایک میٹگ سے خطاب کرتے ہوئے کہا ۔ انہون نے کہا کہ عاصمہ جہانگیر کو بلوچستان کے الف اور ب کا پتہ نہیں انہیں یہ معلوم نہیں کہ انہوں نے خود سپریم کورٹ میں یہ اقرار کیا تھا کہ ایف والوں کو بیدردی سے قتل کرکے انکی مسخ شدہ لاشیں بولان میں پھینکی گئیں تھیں اور اسکے بعد ایف سی کے جوانوں کو 
تربت میں ریموٹ کنٹرول بم حملے کے ذریئعے شہید کیا گیا اسکے بعد مارگٹ میں کئی شہادتیں ہوئیں اور چند دن پہلے کوئیٹہ میں ایف سے کے جوان شہید ہوئے کیا یہ سب ایجنسیوں نے کروایا ۔حیرت اس بات کی ہے کہ دشتگرد دن دیہاڑے لوگوں کو شہید کر رہے ہیں اور میڈیا میں آکر انہیں قبول کرتے ہیں لیکن عاصمہ جہانگیر اپنی کھوئی ہوئی ساکھ بحال کرنیکی خاطر الٹے سیدھے بیان دیتی ہیں ۔ انہین انسانی ھقوق سے دور کا واسطہ بھی نہی ہے کیون کہ یہ وہ خاتون ہیں جو کہ ہندو انتہا پسندوں کے ساتھ تلک لگار بھارتی ہندوؤں کو کوش کرتی نظر آئیں اور 
آج انہیں انسانی حقوق نظر آرہی ہیں وہ سرداروں ظالموں قاتلوں کی وکیل رہی ہیں اور انہین وکیل کہنا وکالت کی توہین ہے ۔میر جہانگیر بلوچ نے کہا کہ وہ اسلام آباد مین ان بیگناہ کواتین کا کیس لریں گے جنہین بی ایل اے بی ایل ایف اور لشکر بلوچستان اور بی آر اے نے اپنی ھوس کا نشانہ بنایا ۔ میرا سوال عاصمہ جہانگیر سے یہ ہے کہ کیا انہون نے کبھی بولان مین بی ایل اے کی طرف سے ہونیوالی اجتمائی زیاتیون پہ بات کی کہ انہین کیوں دہشتگرد تنطیمون نے اپنی حوس کا نشانہ بنایا
so-called human rights leader meeting Hindu fundamentalist /extremist Bal thakry





















No comments:

Post a Comment