Friday 4 May 2012

TEHREEK-E-ENIFAZ -E- AMN BALUCHISTAN ADMITS RESPONSIBILITY















تحریک نفاذ امن بلوچستان 



مراد مری اور دلمراد دونوں بی ایل اے کے دہشتگرد اور بیگناہوں کے قاتل تھے جنکی قتل کی ذمہ داری قبول کرتے ہیں 
تحریک نفاذ امن بلوچستان 
جب ظلم بڑھ جاتا ہے تو مظلوم کھڑے ہوجاتے ہیں غازی خان بلوچ 
مزید کاروائیاں جاری رکھیں گے جسطرح بی ایل اے لوگوں کو مار رہی ہے یہ اسکا رد عمل ہے 
کوئیٹہ(پ۔ر) مراد مری اور دلمراد مری بی ایل اے کے کمانڈر اور بیگناہ بلوچ عوام کے قتل میں ملوث پائے گئے تھے اور یہ دھماکوں اور قتل غارت گری کے علاوہ لڑکوں کو بھرتی کرکے انہیں مسلح کرتے تھے انکا انجام بھی وہی ہوا جو پچھلوں کا تھا ہم وارننگ دیتے ہیں کہ اگر بی ایل اے کے لوگ باز نہ آئے تو ایک ایک کرکے انہین ماریں گے کیوں کہ یہ ظالم جابر ہیں یہ بلوچ قوم کے دشمن ہیں یہ حدیں پار کرچکے تھے اسلیئے انہیں سبق سکھانا ضروری ہے ۔ ان خیالات کا اظہار تحریک نفاذ امن بلوچستان کے ترجمان غازی خان بلوچ نے این این آئی سے خصوصی بات چیت کرتے ہوئے کہا ۔ انہوں نے کہا کہ دلمراد ہمارے قبضے میں تھا اور مراد مری بھی انہوں نے اپنے گناہوں کا اعتراف کرلیا تھا اور دوران پوچھ گاچھ انہوں نے بتایا کہ وہ بم دھماکے اور لوگوں کو مارتے تھے ان لوگوں کو جنکا کوئی قصور نہیں تھا ۔ غازی خان بلوچ نے کہا 
کہ اب مزید کاروائیاں کریں گے اور بلوچ وطن کے دشمنوں بی ایل اے بی ایل ایف بی آر اے لشکر بلوچستان کو نشانہ بنائیں گے کیوں کہ وہ امن کے دشمن ہیں اور بلوچ قوم کے غدار ہیں انکا سزا موت ہے جو کہ انکا آخری انجام ہے ۔ غازی خان بلوچ نے کہا کہ وہ اب میدان میں نکلے ہیں کسی کو معاف نہیں کریں گے جو بھی ملوث پایا گیا وہ مارا جائے گا ۔ انہون نے کہا کہ آج بھی بی اے کے تین کارندے پکڑے ہیں جنہین آئیندہ چند دنوں میں قتل کریں گے ۔ انہوں نے کہا کہ اب پورے بلوچستان میں ہمارے غازی کاروائیاں کریں گے اسلیئے 
سبکو اپنی فکر کرنی چاہیئے سب کی باری آنیوالی ہے کیوں کہ امن کے لیئے یہ ضروری ہے غازی کان بلوچ نے کہا کہ کچھ لوگ اپنے آپ کو چھپاتے ہیں لیکن سبکی تفصیل ہمارے پاس ہے اور وقت آنے پر اپنے باری کا انتظار کریں انہوں نے کہا کہ ایک طرف ظلام ہورہا ہے بیگناہ مارے جارہے ہیں دوسری جانب ان بی ایل اے کے افراد کو کھلی چھوٹ دی جارہی ہے جب یہ لوگوں کو مارتے ہیں بم دھماکے کرتے ہیں اور قبول کرتے ہیں تو کیا یہ انسانی حقوق کی خلاف ورزی نہیں کیا ایک بی ایل اے والے کی جان کسی بیگناہ بلوچ یا کسی پولیس والے یا پھر کسی 
فورس والے سے زیادہ ہے اگر نہیں تو پھر سب برابر ہیں 

No comments:

Post a Comment